افغانستان کے صوبہ خوست میں دیسی ساختہ بم دھماکے میں ایک اہم کمانڈر سمیت تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے کم از کم چھ دہشت گرد ہلاک اور 15 زخمی ہوگئے۔
ہلاک ہونے والے کمانڈروں کی شناخت عبدالمنان، عالم خان مداخیل، کجیر اور دیگر تین نامعلوم افراد کے طور پر کی گئی ہے۔
زخمیوں میں کمانڈر فضل امین، کمانڈر محمد عرف توفان، کمانڈر نور پیو خان، فقیر اللہ، ترزئی، ست کرے، علی سر خان، زبیر، حجر اللہ، کمال، شیر افضل، بخت اللہ، ذبیح اللہ اور دو نامعلوم دہشت گرد شامل ہیں۔
ذرائع کے مطابق ان واقعات کو ٹی ٹی پی کے اندر انٹیلی جنس کی بڑھتی ہوئی مداخلت کی واضح علامت کے طور پر بھی دیکھا جا رہا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ ٹی ٹی پی کے نچلے درجے کے دہشت گردوں نے گروپ کی اعلیٰ قیادت پر شکوک و شبہات کا اظہار کیا ہے۔
ذرائع کے مطابق ایک اور واقعے میں ٹی ٹی پی کے عمر میڈیا گروپ کا انچارج مکرم ہرسانی شدید زخمی ہوگیا۔
ایک ہفتے قبل پاکستان کے ایک سینئر وفد نے طالبان حکام کے ساتھ مذاکرات کے لیے افغانستان کے دارالحکومت کا دورہ کیا تھا۔
پاکستان کے وزیر دفاع خواجہ آصف نے بدھ کے روز کابل میں افغانستان کے قائم مقام نائب وزیراعظم برائے اقتصادی امور ملا عبدالغنی برادر سے ملاقات میں پاکستان کی انٹر سروسز انٹیلی جنس ایجنسی (آئی ایس آئی) کے ڈائریکٹر جنرل لیفٹیننٹ جنرل ندیم انجم سمیت دیگر اعلیٰ حکام کے ساتھ ملاقات کی۔