پشاور ہائیکورٹ نے پی ٹی آئی ارکان قومی اسمبلی کی استعفوں کی منظوری کے خلاف درخواستوں پر ریمارکس دیے ہیں کہ پر یہ پہلے کہتے تھے استعفی منظور کیا جائے، جلوس لیکر اسپیکر کے پاس جاتے تھے، اب یہ کہتے ہیں کہ ہم واپس اسمبلی جانا چاہتے ہیں۔
پشاور ہائیکورٹ کے جسٹس محمد ابراہیم خان نے وکیل سے استفسار کیا کہ پی ٹی آئی ممبران واپس قومی اسمبلی جانا چاہتے ہیں، انہوں نے استعفی کیوں دیا؟
وکیل نے جواب دیا کہ ممبران نے حکومت گرانے کے خلاف احتجاجاً استعفی دیا ہے، ہم نے الیکشن کمیشن اور اسپیکر کے نوٹیفکیشن کو چیلنج کیا ہے۔
عدالت نے ریمارکس دیے ہیں کہ پی ٹی آئی ایم این ایز واپس اسمبلی جانا چاہتے ہیں، انہیں یہ بچوں کا کھیل لگتا ہے۔
جسٹس اعجاز انور نے ریمارکس دیے کہ یہ پہلے کہتے تھے استعفی منظور کیا جائے، جلوس لیکر اسپیکر کے پاس جاتے تھے، اب یہ کہتے ہیں کہ ہم واپس اسمبلی جانا چاہتے ہیں۔
عدالت سے وکیل نے درخواست کی کہ 16 مارچ کو ضمنی الیکشن ہورہا ہے، وہ ملتوی کیا جائے۔
جسٹس محمد ابراہیم خان نے کہا کہ آپ تو جلدی اسمبلی جانا نہیں چاہتے، ملک میں جو کچھ ہورہا ہے اس کا ذمہ دار کون ہے؟ مجھے الیکشن ٹریبیونل کا جج تعینات کیا گیا ہے، اس کیس کو کل کوئی اور بنچ سنے گا۔