نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) نے وفاقی حکومت کی جانب سے پاور سرچارج میں اضافے کی درخواست قبول کرنے سے انکار کردیا۔
ای سی سی اجلاس کے دوران بجلی کی اضافی قیمتوں کی حمایت کے بعد حکومت نے صارفین کے لیے 3 روپے 82 پیسے سرچارج کی درخواست دائر کی تھی۔
تاہم نیپرا کے چیئرمین توصیف ایچ فاروقی نے درخواست پر اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ بلوں کی ادائیگی کرنے والے صارفین سے پہلے ہی 3.39 روپے سرچارج وصول کیا جا رہا ہے، جبکہ ادائیگی نہ کرنے والوں کو اب بھی ریلیف مل رہا ہے۔
انہوں نے مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے سوال اٹھایا کہ حکومت نے نیپرا سے منظوری کیوں مانگی، جبکہ نیپرا کے پاس سرچارج لگانے کا اختیار ہے۔
ڈائریکٹر جنرل ٹیرف نے واضح کیا کہ نیپرا کے پاس سرچارج ختم کرنے کا اختیار ہے، نتیجتا نیپرا نے پاور سرچارج کی منظوری کے لیے پاور ہولڈنگ کمپنیوں سے بات چیت کا فیصلہ کیا۔
ایک روز قبل وفاقی حکومت نے آئندہ مالی سال کے لیے صارفین پر پاور سرچارج کی منظوری دی تھی، جس کا مقصد نقصانات کو پورا کرنا، قرضوں کی ادائیگی اور بجلی کے شعبے کو مالی معاونت فراہم کرنا ہے۔
یہ اقدام بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کی جانب سے پاکستان پر عملے کی سطح کے معاہدے کے لیے کچھ شرائط پر عمل درآمد کے دباؤ کے بعد سامنے آیا ہے۔