وفاقی حکومت نے آئندہ مالی سال کے لیے صارفین پر پاور سرچارج کی منظوری دے دی ہے، جس کا مقصد نقصانات کو پورا کرنا، قرضوں کی ادائیگی اور بجلی کے شعبے کو مالی معاونت فراہم کرنا ہے۔
بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کی جانب سے پاکستان پر دباؤ کے بعد حکومت عملے کی سطح کے معاہدے کے لیے کچھ شرائط پر عمل درآمد کر رہی ہے۔
وزیر خزانہ اسحاق ڈار کی زیر صدارت اقتصادی رابطہ کمیٹی کے اجلاس میں یہ فیصلہ کیا گیا۔
حکومت صارفین سے سالانہ 3 کھرب 35 ارب روپے وصول کرنے کا ارادہ رکھتی ہے، اضافی چارج 1 روپے 55 پیسے سے بڑھا کر 4 روپے 45 پیسے فی یونٹ کردیا گیا ہے، جس کا اطلاق کے الیکٹرک صارفین سمیت ملک بھر کے بجلی صارفین پر ہوگا۔
آئی ایم ایف مزید چار شرائط پر زور دے رہا ہے، جن میں سے ایک میں بجلی کی قیمت میں 3 روپے 82 پیسے فی یونٹ اضافے کی ضرورت ہے۔
اس شرط کو پورا کرنے کے لیے آئندہ مالی سال 2023-24 میں بجلی صارفین سے اوسطا 2.63 روپے فی یونٹ بجلی سرچارج وصول کیا جاتا رہے گا۔
تاہم حکومت نے وضاحت کی ہے کہ یہ فیصلہ ضروری ہے جو نقصانات کا احاطہ کرے اور بجلی کے شعبے میں جمع ہونے والے قرضوں کی ادائیگی کرے۔
حکومت نے یوٹیلیٹی سٹورز کارپوریشن کے ذریعے 5 ارب روپے کے رمضان ریلیف پیکج سمیت متعدد اقدامات کی بھی منظوری دی، جس میں 19 اشیاء کا احاطہ کیا جائے گا۔
ٹارگٹڈ اور غیر ہدف شدہ سبسڈیز کے ہائبرڈ ماڈل پر یہ پیکج مبنی ہوگا، ای سی سی نے فاریکس ترسیلات زر کی وجہ سے کنٹینرز پر سٹوریج چارجز بھی معاف کردیے۔
اجلاس میں وزارت نیشنل فوڈ سیکیورٹی اینڈ ریسرچ کی جانب سے گندم کی فصل 23-2022 کی خریداری قیمت کے حوالے سے جمع کرائی گئی سمری پر غور کرنے کے بعد گندم کی فصل 2022-23 کی یکساں خریداری قیمت 3900 روپے 40 کلو گرام مقرر کرنے کی منظوری دی گئی۔
تاہم سندھ نے گندم کی امدادی قیمت 4 ہزار روپے فی 40 کلو اور پنجاب نے 3 ہزار 900 روپے فی 40 کلو گرام مقرر کی تھی۔
علاوہ ازیں ای سی سی نے کراچی پورٹ ٹرسٹ (کے پی ٹی) بورڈ کی اس قرارداد کو بھی منظور کرلیا، جس میں کہا گیا تھا کہ کراچی پورٹ پر پھنسے ہوئے کنٹینرز/ کارگو پر اسٹوریج کے تمام چارجز ختم کردیے جائیں گے۔
تاہم ڈی مرج چارجز 50 لاکھ روپے سے زائد ہونے کی صورت میں کے پی ٹی کو استثنیٰ دینے سے قبل اسٹیٹ بینک سے سرٹیفکیشن لینا ہوگا۔
ای سی سی کو ماہانہ بنیادوں پر کلیئر کی گئی کھیپ کی رقم پر رپورٹ پیش کرنے کی بھی ہدایت کی گئی۔