پنجاب اور خیبر پختونخوا میں انتخابات کی تاریخ سے متعلق فیصلہ سنانے والی سپریم کورٹ کی 5 رکنی بینچ میں شامل دو ججز جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس جمال خان مندوخیل نے اختلافی نوٹ میں کہا ہے کہ سپریم کورٹ کی ایسی مداخلت صوبائی خود مختاری میں مداخلت ہے۔
جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس جمال خان مندوخیل نے اپنے اختلافی نوٹ میں لکھا ہے کہ 23 فروری کو جسٹس یحییٰ آفریدی اور اطہرمن اللہ نے جو نوٹ دیا، اس پر ہم مطمئن ہیں۔
ججز نے اپنے اختلافی نوٹ میں لکھا ہے کہ سپریم کورٹ ایک ایپکس کورٹ ہے اس کو ان معاملات میں مداخلت نہیں کرنی چاہیے، سپریم کورٹ کی ایسی مداخلت صوبائی خود مختاری میں مداخلت ہے۔
ججز کی جانب سے اختلافی نوٹ میں کہا گیا ہے کہ ہائیکورٹس میں اسی طرح کا کیس زیر سماعت ہے، اس لیے 90 روز میں انتخابات کرانے کی درخواستیں مسترد کی جاتی ہیں۔
اختلافی نوٹ میں کہا گیا ہے کہ جب ایک درخواست موجود ہو تو پھر اس کیس میں جلدی نہ ہو، مگر پہلے سے موجود درخواستوں کو جلدی سننے کی کوشش کی گئی۔
جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس جمال خان مندوخیل نے اختلافی نوٹ میں مزید کہا ہے کہ ظہور الہٰی اور بے نظیر بھٹو کیس کے فیصلے اس بارے میں واضح ہیں، جس کے مطابق از خود نوٹس لینا نہیں بنتا۔