اسلام آباد: وفاقی وزیر توانائی انجینئر خرم دستگیر نے کہا ہے کہ بجلی کا نیا منصوبہ آن لائن کردیا گیا ہے، جس کے تحت مقامی سطح پر دستیاب ایندھن سے 2640 میگاواٹ بجلی قومی گرڈ میں شامل کی جاسکتی ہے۔
اسلام آباد میں ایک نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم شہباز شریف کی قیادت میں پی ڈی ایم کی حکومت نے فرنس آئل، ڈیزل یا ری گیسائزڈ مائع قدرتی گیس (آر ایل این جی) جیسے درآمدی ایندھن کے بجائے مقامی ایندھن سے بجلی پیدا کرنے کی بھرپور کوششیں کی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ان کوششوں میں حکومت نے گزشتہ 10 ماہ کے دوران مقامی طور پر تیار کردہ تھر کول سے 1980 میگاواٹ بجلی سسٹم میں شامل کرنے میں کامیابی حاصل کی ہے۔
اس سلسلے میں تازہ ترین منصوبہ 2640 میگاواٹ کا شنگھائی تھر کول پاور پراجیکٹ تھا۔
انہوں نے کہا کہ پلانٹ نے مقامی ایندھن کو استعمال کرتے ہوئے بجلی کی پیداوار شروع کردی ہے، جس سے نہ صرف لوڈ شیڈنگ پر قابو پانے میں مدد ملے گی بلکہ مجموعی طور پر بجلی کی قیمتوں کو کم کرنے میں بھی مدد ملے گی۔
خرم دستگیر نے کہا کہ تھر کول میں 175 ارب ٹن کوئلے کے ذخائر موجود ہیں، جو پاکستان کو طویل عرصے تک برقرار رکھنے کے لئے بجلی پیدا کرنے کے لئے کافی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ حکومت بجلی کے منصوبوں پر انتھک کام کر رہی ہے، اس حوالے سے 330 میگاواٹ بجلی پیدا کرنے کی صلاحیت کے ایک اور منصوبے تھل نووا تھر کول پاور پراجیکٹ کو بھی حتمی شکل دے دی گئی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ گوادر بندرگاہ کو بجلی کی فراہمی کے لیے ایران گوادر ٹرانسمیشن لائن منصوبہ بھی مکمل کر لیا گیا ہے اور وزیراعظم جلد اس کا افتتاح کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت نے قابل تجدید توانائی، بنیادی طور پر شمسی توانائی سے تقریبا 6000 میگاواٹ بجلی پیدا کرنے کا منصوبہ شروع کیا ہے۔
وزیر توانائی نے کہا کہ منصوبے کے پہلے مرحلے میں مظفر گڑھ میں 600 میگاواٹ کا منصوبہ قائم کرنے کی تجویز بھی پیش کی گئی ہے۔
خرم دستگیر نے کہا کہ حکومت سستی بجلی پیدا کرنے پر کام کر رہی ہے جس سے خاص طور پر آنے والے موسم گرما میں لوڈ شیڈنگ کے مسئلے پر قابو پانے میں مدد ملے گی۔
ایک سوال کے جواب میں وفاقی وزیر نے واضح کیا کہ بجلی کے نرخوں میں کوئی تبدیلی نہیں کی جارہی۔
ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ حالیہ موسم سرما کے دوران صنعتی صارفین کے لئے کوئی لوڈ شیڈنگ نہیں کی گئی۔