اسلام آباد: صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے فنانس سپلیمنٹری بل 2023 کی منظوری دے دی۔
ایوان صدر کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ منظوری آئین کے آرٹیکل 75 کے مطابق دی گئی ہے۔
بل میں 170 ارب روپے کے اضافی ٹیکسز اور ڈیوٹیز کی تجویز دی گئی ہے، تاکہ بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کی شرائط کو پورا کیا جا سکے، تاکہ کئی ماہ سے رکی ہوئی توسیعی فنڈ سہولت کی بحالی کی جا سکے۔
حکومت واشنگٹن میں قائم قرض دہندہ کو قرض پروگرام کے لئے مقرر کردہ ضروریات کو پورا کرنے کے اپنے عزم پر قائل کرنے کی ہر ممکن کوشش کر رہی ہے۔
بدھ کے روز وزیر اعظم سیکریٹریٹ نے فنانس (سپلیمنٹری) بل 2023 کو منظوری کے لیے صدر سیکریٹریٹ کو بھیج دیا۔
آرٹیکل 75 (1) کے تحت صدر کو فنانس بل کو مسترد کرنے یا اس پر اعتراض کرنے کا کوئی اختیار نہیں ہے، جسے آئین کے مطابق منی بل سمجھا جاتا ہے۔
اس سے قبل عارف علوی نے اس سلسلے میں حکومت کو اپنے تعاون کی یقین دہانی کرائی تھی۔