کراچی (ہیلتھ ڈیسک): ورلڈ ڈائبیٹیز فیڈریشن کے مطابق پاکستان کی 26.7 فیصد یعنی کہ 33 ملین آبادی ذیابیطیس کا شکار ہے جس میں 11 فیصد نوجوان ہیں۔
خون میں شوگر تحلیل نہ ہونے اور شریانوں میں جمع ہونے کا نام ذیابیطس ہے، اس پر قابو نہ پایا جائے تو صحت سے متعلق پیچیدگیاں بڑھ کر ہارٹ اٹیک، کڈنی کے ناکارہ ہونے اور آنکھوں کی بینائی جانے سمیت جسم کے اعضا کاٹنے کی نوبت بھی آجاتی ہے۔
سال 2019ء میں دنیا میں سب سے زیادہ اموات ذیابیطس کی وجہ سے رپورٹ ہوئی تھیں۔طبی ماہرین کے مطابق ذیابیطس یا شوگر تمام امراض کی جڑ ہے، اگر بر وقت اسے قابو نہ کیا جائے تو انسولین ہی اس کو کنٹرول کرنے کا واحد حل بچتا ہے۔
ماہرین بتاتے ہیں کہ دن میں ورزش اور مرغن غذاؤں، میٹھی اشیا کے پرہیز سے ذیابیطس پر قابو ممکن ہے، مخصوص دواؤں اور لائف سٹائل کی تبدیلی کے ساتھ مریض صحت مند زندگی گزار سکتا ہے۔