(ویب ڈیسک): پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی چیئرمین عمران خان کےخلاف ٹیریان کیس میں نااہلی کی درخواست مسترد کرنے کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا گیا۔عمران خان کےخلاف نااہلی درخواست خارج کرنے کے اسلام آباد ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف اپیل دائر کردی گئی، شہری محمد ساجد نےاپنے وکیل رفعت حسین کے ذریعے سپریم کورٹ میں دائر اپیل میں عمران خان، الیکشن کمیشن آف پاکستان اور حکومت کو فریق بنایا ہے۔
اپیل میں اسلام آباد ہائی کورٹ کا 21 مئی 2024کا فیصلہ کالعدم قرار دینے کی استدعا کی گئی ہے۔
درخواست میں بیان کیاگیا ہےکہ بانی پی ٹی آئی نے اپنی بیٹی ٹیریان وائٹ کو دستاویزات میں ظاہر نہیں کیا، انہوں نے جھوٹا بیانِ حلفی جمع کروایا، ولدیت کیلیفورنیا کی عدالت نے ثابت کی۔
اس میں مؤقف اپنایا گیا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ نے درخواست گزار کو دلائل مکمل کرنے کا موقع نہیں دیا، ہائی کورٹ کے تین رکنی بینچ نے اس سے قبل کیس کو سنا، فیصلہ محفوظ کیا۔
درخواست گزار نے کہا کہ چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ عامرفاروق نے اپنا فیصلہ نہیں سنایا، دو ججز نے اپنا فیصلہ ویب سائٹ پر اپلوڈ کروایا، دو ججز کا فیصلہ قانون کے مطابق نہیں، 3 رکنی بینچ دو ایک سے فیصلہ کر سکتا ہے۔
اس میں استدعا کی گئی کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے فیصلے کےخلاف اپیل منظور کی جائے، بانی پی ٹی آئی کیخلاف نا اہلی کی درخواست منظور کی جائے۔
واضح رہے کہ 21 مئی کو اسلام آباد ہائی کورٹ نے مبینہ بیٹی ٹیریان وائٹ کو کاغذات نامزدگی میں ظاہر نہ کرنے پر عمران خان کے خلاف دائر درخواست کو نا قابل سماعت قرار دے دیا تھا۔
شہری محمد ساجد نے مبینہ بیٹی کو کاغذات نامزدگی میں ظاہر نہ کرنے پر عمران خان کو نااہل کرنے کی استدعا کر رکھی تھی، درخواست گزار کے وکیل کے طور پر پیش ہونے والے سابق اٹارنی جنرل سلمان اسلم بٹ نے عمران خان کی سابق اہلیہ جمائما خان کی جانب سے 18 نومبر 2004 کے ڈیکلیریشن پر مشتمل اضافی دستاویز پیش کی تھی۔
اس ڈیکلیریشن میں کہا گیا تھا کہ میں نے یہ ڈیکلیریشن ٹیریان جیڈ خان وائٹ کی درخواست کی حمایت میں کیا جس میں اپیل کی گئی کہ کیرولین وائٹ (ٹیریان کی والدہ اینا لوئیسا سیتا وائٹ کی بہن) کو ٹیریان کا سرپرست مقرر کیا جائے۔
ڈیکلیریشن میں مزید کہا گیا تھا کہ جمائما خان نے ٹیریان جیڈ کے سرپرست کے طور پر خدمات انجام دینے سے انکار کردیا تھا اور سرپرستی کے لیے کیرولین وائٹ کا نام تجویز کیا تھا کیونکہ وہ سمجھتی تھیں کہ یہ ٹیریان کے بہترین مفاد اور خواہش کے مطابق ہے۔
اینا لوئیسا (سیتا) وائٹ لارڈ گورڈن وائٹ کی بیٹی تھی جنہوں نے ایک بڑے صنعتی گروپ ہینسن پی ایل سی کی امریکی شاخ کی سربراہی کی۔
درخواست گزار ساجد محمود نے الزام لگایا تھا کہ پی ٹی آئی چیئرمین نے سیتا وائٹ سے شادی نہیں کی کیونکہ اس کے ’نسل پرست‘ والد نے مدعا علیہ (عمران خان) کو دوٹوک انداز میں کہہ دیا تھا کہ اگر انہوں نے سیتا وائٹ سے شادی کی تو ان دونوں کو اس کی دولت میں سے ایک پیسہ بھی نہیں ملے گا۔
اس میں کہا گیاکہ اس کے بعد ہی عمران خان کی ملاقات ایک اور امیر خاتون جمائما سے ہوئی اور بہت ہی کم عرصے میں ان سے شادی کرلی۔
درخواست میں ان حالات کا بھی ذکر کیا گیا تھا جن میں ٹیریان جیڈ کی تحویل جمائما کو دی گئی تھی۔
اس میں کہا گیا تھا کہ اینا لوئسیا وائٹ نے 27 فروری 2004 کی اپنی وصیت میں جمائما خان کو اپنی بیٹی ٹیریان جیڈ خان وائٹ کا سرپرست نامزد کیا تھا، بعد ازاں اسی برس 13 مئی کو سیتا وائٹ کا انتقال ہوگیا۔
درخواست میں کہا گیا کہ جمائما گولڈ اسمتھ 1995 سے 2004 تک عمران خان کی شریک حیات تھیں۔
درخواست میں کہا گیا تھا کہ چھپائے گئے حقائق کی تصدیق کیلیفورنیا کی ایک عدالت کی جانب کیے گئے فیصلے سے ہوئی جہاں یہ کہا گیا کہ مدعا علیہ (عمران خان) ٹیریان جیڈ کے والد ہیں۔
اس میں مزید کہا گیا تھا کہ عمران خان ابتدائی طور پر اپنے اٹارنی کے توسط سے کارروائی میں شامل ہوئے لیکن جب انہیں خون ٹیسٹ کرانے کا کہا گیا تو وہ کیس کی پیروی سے پیچھے ہٹ گئے۔
پٹیشن میں الزام لگایا گیا تھا کہ بعد میں جب سیتا وائٹ کی بہن کیرولین وائٹ نے عدالت سے کہا تھا کہ اسے ٹیریان کا سرپرست مقرر کیا جائے تو انہوں نے عدالت میں ڈیکلیریشن جمع کرایا۔