وزیراعظم شہباز شریف نے سیاسی حریفوں پر ملک میں ’انارکی پھیلانے‘ کا الزام عائد کرتے ہوئے سیاسی استحکام پر زور دیا ہے جبکہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان پنجاب اور خیبرپختونخوا کی اسمبلیاں تحلیل کرنے کے لیے مشاورت کر رہے ہیں۔
سرکاری خبر ایجنسی ’اے پی پی‘ کی رپورٹ کے مطابق وزیر اعظم کے دفتر سے جاری بیان میں شہباز شریف نے کہا کہ کسی کی کوشش ہے کہ پاکستان دیوالیہ ہو جائے تو ایسا نہیں ہوگا اور نہ ہی ایسا کرنے دیں گے۔
انہوں نے کہا کہ معیشت کی بنیادوں میں بارودی سرنگیں بچھانے والے اب سیاسی نظام کی بنیادوں میں بارودی سرنگیں بچھانے کی سازش کر رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ جس طرح آئین کی طاقت سے ملک کو جھوٹی اور راشی حکومت سے نجات دلائی تھی، اب عوام کو روٹی، روزگار کی پریشانیوں سے نجات دلائیں گے۔
وزیر اعظم نے کہا کہ سیاسی شرپسند انتشار پھیلا کر دنیا کو بتانا چاہتے ہیں کہ پاکستان میں سرمایہ کاری نہ کریں اور سیلاب متاثرین اپنے گھروں میں آباد نہ ہوں۔
ان کا کہنا تھا کہ سیلاب متاثرین کو سردی، بھوک اور بیماری سے بچانے میں سیاسی شریروں کا کوئی حصہ نہیں، یہ سیاسی مطلب پرست اور خود غرض ہیں۔
انہوں نے کہا کہ نوجوانوں کو روزگار دلانے کے لیے سیاسی بے روزگاروں سے نجات لازم ہے، قوم کو سوچنا ہوگا کہ جب جب ملک معاشی ترقی کی طرف چلنا شروع ہوتا ہے تو فسادی لشکر کیوں متحرک ہوجاتا ہے۔
شہباز شریف کا کہنا تھا کہ اس میں کوئی شک نہیں رہا کہ ایک ایجنڈے کے تحت معاشی تباہی کی گئی، سیاسی عدم استحکام بھی اسی کا تسلسل ہے، عوام کا اعتماد توڑنے والے اب اسمبلیاں توڑ رہے ہیں، مقصد سیاسی عدم استحکام پیدا کرنا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کے عوام کی حالت پر رحم کریں، مہنگائی، بے روزگاری کے عذاب سے انہیں نجات دلانا سیاست ہے، پاکستان پچھلے چار سال کی معاشی تباہی سے زہرناک مہنگائی کا شکار ہوا، عوام کی زندگیوں سے یہ زہر ختم کرنے دیں، رکاوٹیں مت کھڑی کریں۔
وزیر اعظم نے کہا کہ سیاسی استحکام اور میثاق معیشت ہی پاکستان کی قومی سلامتی کو مضبوط کر سکتے ہیں۔
ان کی جانب سے یہ بیان پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان کی جانب سے پنجاب اور خیبرپختونخوا کی اسمبلیاں تحلیل کرنے کے حوالے سے اعلان کے لیے ہونے والی مشاورت سے قبل آیا ہے۔
عمران خان نے گزشتہ ماہ کہا تھا کہ ان کی پارٹی موجودہ کرپٹ نظام سے الگ ہوگی اور صوبائی اسمبلیاں تحلیل کردی جائیں گی۔
بعد ازاں پاکستان مسلم لیگ (ن) نے اعلان کیا تھا کہ اگر پی ٹی آئی دونوں صوبائی اسمبلیاں تحلیل کرنے کے فیصلے پر عمل کرتی ہے تو وہ انتخابات کے لیے تیار ہیں، تاہم حکومتی اتحاد میں شامل پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن) دونوں نے عمران خان کے فیصلے پر اعتراض بھی کیا تھا۔
وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنااللہ نے ٹوئٹر پر بیان میں کہا کہ ’فتنہ، فساد اور انتشار صرف پاکستان کی معیشت کا نقصان کر رہا ہے، پارلیمنٹ کا تسلسل پاکستان اور معیشت کی ضرورت ہے‘۔
انہوں نے کہا کہ ’الیکشن ہو بھی جائیں تب بھی عمران کی فسادی سوچ تبدیل نہیں ہوگی، ایجنڈا الیکشن نہیں بلکہ معیشت کا دھڑن تختہ کرنا ہے‘۔
وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ فارن فنڈنگ ہی معیشت کی تباہی اور سیاسی عدم استحکام ہے۔
لاہور میں عمران خان کی مشاورت
دوسری جانب لاہور میں پی ٹی آئی کی ریلی سے قبل عمران خان کی رہائش گاہ زمان پارک میں مشاورت کی جہاں پنجاب اور خیبر پختونخوا کے وزرائے اعلیٰ بھی موجود تھے۔
اجلاس میں پی ٹی آئی کی سینئر قیادت شاہ محمود قریشی، اسد عمر، پرویز خٹک، فواد چوہدری، شبلی فراز، علی امین گنڈاپور، چوہدری پرویز الہٰی کے صاحبزادے مونس الہٰی اور رکن قومی اسمبلی حسین الہٰی اور دیگر رہنما موجود تھے۔
چوہدری پرویز الہٰی نے کہا کہ ’آج زمان پارک میں پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان سے ملاقات کی جہاں اسمبلی کی تحلیل کے حوالے سے مشاورت کی گئی‘-
انہوں نے کہا کہ عمران خان پنجاب اور خیبرپختونخوا کے وزرائے اعلیٰ کو ساتھ بٹھا کر فیصلے کا اعلان کریں گے۔
پرویز الہٰی نے ایک اور ٹوئٹ میں کہا کہ ’عمران خان کے ہر فیصلے کا ساتھ دیں گے، پنجاب اسمبلی عمران خان کی امانت ہے اور یہ امانت انہیں واپس کر دی ہے‘۔
انہوں نے کہا کہ ’عمران خان نےمخالفین کی سیاست کو زیرو کر دیا ہے، افواہیں پھیلانے والے پہلے کی طرح اب بھی ناکام رہیں گے‘۔
مونس الہٰی کا کہنا تھا کہ ’عمران خان اور پی ٹی آئی ٹیم سے ملاقات ہوئی، وہ اپنے فیصلے کا اعلان چند گھنٹوں میں کریں گے اور ہم بھرپور طریقے سے ان کے ساتھ کھڑے ہیں‘۔
اس سے قبل پی ٹی آئی رہنما حماد اظہر نے لبرٹی چوک لاہور میں جلسے کے حوالے سے پریس کانفرنس کی تھی اور لوگوں کو معاشی حقوق کے لیے باہر نکلنے پر زور دیا تھا۔
وزیراعلیٰ پنجاب پرویز الہٰی مسلسل کہتے آئے ہیں کہ وہ عمران خان کے ساتھ کھڑے ہیں اور جیسے ہی وہ اسمبلی تحلیل کرنے کا حکم دیں گے اس پر عمل کیا جائے گا۔
وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا محمود خان بھی اسی طرح کا عزم ظاہر کرچکے ہیں کہ پارٹی لیڈر عمران خان کی جانب سے حکم ملتے ہی ایک لمحہ ضائع کیے بغیر اسمبلی تحلیل کردی جائے گی۔