تھائی لینڈ کی نیوی نے کہا ہے کہ اتوار کی رات اس کا ایک بحری جنگی جہاز خلیج تھائی لینڈ میں آنے والے طوفان کی زد میں آ کر ڈوب گیا ہے۔
حکام نے کہا ہے کہ جہاز پرعملے کے سو سے زیادہ افراد موجود تھے جن میں سے 75 کو بچا لیا گیا ہے جبکہ 31 افراد اب بھی سمندر میں لاپتہ ہیں جن کی تلاش جاری ہے۔
تھائی لینڈ نیوی کے مطابق ’ایچ ٹی ایم ایس سکھوتھائی‘ اتوار کی رات کو اس وقت ڈوب گیا جب خلیج تھائی لینڈ میں آنے والے طوفان کے سبب پانی جہاز کے پاور کنٹرول روم میں بھر گیا۔
بحریہ کے ایک ترجمان نے بی بی سی کو بتایا کہ ’12 گھنٹے سے زیادہ کا وقت گزر چکا ہے تاہم ہم عملے کے لاپتہ افراد کی تلاش کا کام جاری رکھیں گے۔‘
اس بحری جہاز کے ڈوبنے کی مختلف ویڈیوز سوشل میڈیا پر موجود ہیں جس میں اسے ڈوبتے اور ایک امدادی جہاز کو اس پر سوار عملے کو بچاتے دیکھا جا سکتا ہے۔
تھائی لینڈ بحریہ نے اعلان کیا ہے کہ وہ حادثے کی وجوہات کا تعین کرنے کے لیے تحقیقات کریں گے۔
ترجمان ایڈمرل پوگ کرونگ منتھرڈپالن نے بین الاقوامی میڈیا کو بتایا کہ ’ہماری فوج کی تاریخ میں ایسا کبھی نہیں ہوا، خاص طور پر ایک ایسے جہاز کے ساتھ جو اب بھی استعمال میں ہے۔‘
حکام کا کہنا ہے کہ طوفان کی وجہ جہاز کے ایک حصے میں پانی بھر گیا تھا جس سے اس کا پاور روم شارٹ سرکٹ ہو گیا۔
جہاز کے عملے نے جہاز میں پاور ختم ہونے کے باوجود جہاز کا کنٹرول برقرار رکھنے کی کوشش کی لیکن اتوار کو مقامی وقت کے مطابق 23:30 بجے جہاز ڈوب گیا۔
جہاز پر موجود 75 افراد کو بچا لیا گیا ہے جبکہ 31 افراد اب بھی سمندر میں لاپتہ ہیں جن کی تلاش جاری ہے
یہ جہاز اتوار کے روز صوبہ پراچوپ کھیری میں بانگ سفان سے 32 کلومیٹر مشرق میں معمول کے گشت پر تھا جب طوفان کی زد میں آ گیا۔
بحریہ کے تین جہاز اور ہیلی کاپٹر ڈوبنے والے جہاز کی مدد کے لیے روانہ کیے گئے لیکن صرف ایچ ٹی ایم ایس کرابوی جہاز ہی موقع پر پہنچ سکا جس نے جہاز کے عملے کی اکثریت کو بچا لیا۔
وزیر اعظم پریوت چن اوچا نے پیر کے روز ایک بیان میں کہا کہ حکام اس واقعے کی تحقیقات کر رہے ہیں۔ وزیر اعظم نے اپنے بیان میں کہا: ’میں اس خبر پر گہری نظر رکھے ہوئے ہوں، تقریباً پانچ افراد شدید زخمی ہیں۔‘
ڈوبنے والا جہاز ایچ ٹی ایم ایس سکھوتھائی 1980 کی دہائی کے وسط میں امریکہ میں تھائی بحریہ کے لیے بنایا تھا۔