وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے افغانستان میں لڑکیوں کی جامعات میں تعلیم پر عائد پابندی پر مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ تمام اختلافات کے باوجود بہترین طریقہ یہ ہے کہ طالبان حکمرانوں کے ساتھ بات چیت جاری رہنی چاہیے۔
رپورٹ کے مطابق واشنگٹن کے دورے پر موجود بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ ’طالبان حکومت کی جانب سے کیے گئے اس فیصلے پر مایوسی ہوئی ہے‘۔
انہوں نے مزید کہا کہ لڑکیوں کی تعلیم اور دیگر معاملات پر اختلافات کے باوجود میں سمجھتا ہوں کہ مقاصد کے حصول کا راستہ کابل اور عبوری حکومت ہی ہے۔
بلاول بھٹو نے دہشت گروپ داعش کے ابھرنے کے ممکنہ خطرے کی نشاندہی کرتے ہوئے کہا کہ طالبان کا کوئی متبادل نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ کیا ہم ایسی متبادل اپوزیشن کے بارے میں تصور کرسکتے ہیں جو جائز طریقے سے طالبان کو روکنے کی پوزیشن میں ہوں۔
طالبان نے 1996-2001 کے دور حکومت کے مقابلے میں نرم رویہ اختیار کرنے کا وعدہ کیا تھا، لیکن گزشتہ روز (20 دسمبر کو) طالبان نے افغانستان بھر میں لڑکیوں کے لیے یونیورسٹی کی تعلیم حاصل کرنے پر پابندی عائد کر دی تھی جبکہ اس سے قبل انہوں نے لڑکیوں کے لیے سیکنڈری اسکول پر بھی پابندی عائد کر رکھی ہے۔
امریکا نے خبردار کیا ہے کہ طالبان کا فیصلہ امریکا سے مثبت تعلقات کی امید کو ہر امید کو ختم کر سکتا ہے۔
خیال رہے کہ افغانستان میں خواتین کی تعلیم پر پابندی سے عالمی برادری کی تشویش کو تقویت ملی ہے جبکہ طالبان حکومت کو تاحال کسی عالمی طاقت نے تسلیم نہیں کیا۔
امریکا سمیت غیرملکی حکومتیں پہلے ہی کہہ چکی ہیں کہ طالبان کو خواتین کی تعلیم پر اپنی پالیسی میں تبدیلی لانی ہوگی۔