اسلام آباد کی عدالت نے پی ٹی آئی کے سینیٹر اعظم سواتی کی درخواست ضمانت مسترد کردی۔
اسپیشل جج سینٹرل اسلام آباد نے اعظم سواتی کے متنازع ٹوئٹ کیس کی سماعت کی جس سلسلے میں اسپیشل پراسیکیوٹر رضوان عباسی نے عدالت میں دلائل دیے جس میں انہوں نے ٹوئٹر پر اکاؤنٹ ویری فکیشن کا طریقہ کار بتایا۔
پراسیکیوٹر نے کہا کہ اعظم سواتی کے اکاؤنٹ پر بلیو ٹک ہے اور انہیں مشہور شخصیات نے فالو کیا ہوا ہے، جس میں مشہور سیاسی اور صحافتی شخصیات شامل ہیں جب کہ اعظم سواتی اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ سے کبھی انکاری بھی نہیں ہوئے۔
دوانِ سماعت سرکاری وکیل اور پراسیکیوٹر رضوان عباسی نے اعظم سواتی کی ضمانت کی درخواست کی مخالفت کی۔
اعظم سواتی کے وکیل سہیل خان سواتی نے حتمی دلائل دیتے ہوئے کہا کہ ٹوئٹس کے اسکرین شاٹس پر سائبر کرائم کا مقدمہ نہیں بنتا اور کیس اسی بنیاد پر بنایا گیا ہے۔
عدالت نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد درخواست ضمانت پر فیصلہ محفوظ کرلیا جو کچھ دیر بعد سناتے ہوئے اعظم سواتی کی درخواست مسترد کردی۔
عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا کہ اعظم سواتی نے ایک ہی جرم دوبار کیا لہٰذا ان کی درخواست ضمانت خارج کی جاتی ہے۔