آپ نے یقیناً کافی لوگوں کو مختلف چیزوں سے مصوری کرتے دیکھا ہوگا لیکن کیا کبھی کسی فنکار کو خود کو تکلیف دے کر پینٹنگز بناتے دیکھا ہے؟
فلپائن سے تعلق رکھنے والے 52 سالہ الیٹوسرکا وہ فنکار ہیں جن کا دعویٰ ہےکہ وہ اپنی نسوں میں سے خون نکال کر اس میں برش ڈبو کر اپنے اسٹوڈیو کے کینوس پر شاہکار بناتے ہیں۔
جہاں الیٹو کو شاندار مصوری کرنے پر داد ملتی ہے ، وہیں انہیں اس طرح اپنی جان پر کھیل کر یوں خون سے پینٹنگز بنانے پر تنقید کا سامنے بھی کرنا پڑتا ہے، الیٹو کی تصاویر سوشل میڈیا کی زینت بنیں تو لوگوں نے مصوری کے لیے منتخب کیے جانے والے میڈیم پر حیرانی کا اظہار کیا۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق الیٹو سرکا تعلق غریب خاندان سے ہے، بچپن میں انہیں اسکول جانے اور شوق پورا کرنے کے لیے پینٹنگ کا سامان خریدنے میں پیسوں کی کمی کا سامنا کرنا پڑتا تھا۔
چھوٹی عمر میں وہ ٹماٹر کے رس اور دیگر پھلوں کے جوس کو پینٹنگ کرنے کے لیے استعمال کرتے تھے، بعدازاں جوانی میں انہیں اپنے ہی خون سے پینٹنگ کرنے کا خیال آیا اور وہ اب تک یہ ہی کررہے ہیں۔
رپورٹس کے مطابق وہ ہر تین ماہ بعد بلڈ بینک جاکر 500 ملی لیٹر خون نکلواتے ہیں جسے وہ فریج میں محفوظ کرلیتے ہیں۔
اس حوالے سے مصور کا کہنا ہے کہ میرا مصوری کا کام بہت ہی اہم ہے کیونکہ اس نے مجھ سے جنم لیا ہے، یہ میرے ڈی این اے میں شامل ہے۔
الیٹو نے بتایا کہ 2023 میں وہ خون سے بنائی جانے والی دنیا کی سب سے بڑی پینٹنگ پر کام کریں گے جس کا کینوس 100 میٹر وسیع ہوگا۔