نیوزی لینڈ نے چینی سوشل میڈیا ایپ ٹک ٹاک پر پارلیمانی نیٹ ورک تک رسائی رکھنے والی ڈیوائسز پر پابندی عائد کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور وہ ان مغربی ممالک کی فہرست میں شامل ہو گیا ہے، جنہوں نے پلیٹ فارم کے سیکیورٹی خطرات پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔
نیوزی لینڈ کی حکومت نے اعلان کیا ہے کہ وہ ‘سائبر سیکیورٹی خدشات کے پیش نظر پارلیمنٹ کے اندر استعمال ہونے والی ڈیوائسز پر ٹک ٹاک پر پابندی عائد کرے گی۔
پارلیمانی سروس کے چیف ایگزیکٹیو رافیل گونزالیز مونٹیرو نے کہا کہ نیوزی لینڈ کے موجودہ پارلیمانی ماحول میں خطرات قابل قبول نہیں ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ جن لوگوں کو اپنا کام کرنے کے لئے ایپ کی ضرورت ہے، ان کے لئے خصوصی انتظامات کیے جاسکتے ہیں، پابندی کا آغاز 31 مارچ سے ہوگا۔
ویڈیو شیئرنگ ایپ بڑھتی ہوئی جانچ پڑتال کی زد میں آ گئی ہے کیونکہ خدشہ ہے کہ ایپ سے صارفین کا ڈیٹا چینی حکومت کے ہاتھوں میں جا سکتا ہے۔
یہ پابندی پلیٹ فارم کی سلامتی کے بارے میں بڑھتے ہوئے خدشات کے درمیان آئی ہے اور اس سے حساس سرکاری معلومات پر سمجھوتہ ہونے کا امکان ہے۔
جمعرات کو برطانیہ نے سرکاری فونز پر ایپ کے استعمال پر فوری پابندی عائد کردی ہے، جبکہ امریکا میں سرکاری اداروں کو سرکاری ڈیوائسز سے ایپ ہٹانے کے لیے مارچ کے آخر تک کی مہلت دی گئی ہے۔
واضح رہے کہ حالیہ برسوں میں ٹک ٹاک کے استعمال میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے جس کے دنیا بھر میں 3.5 ارب ڈاؤن لوڈز ہوچکے ہیں۔
