اسلام آباد:اسلام آباد ہائیکورٹ نے سابق وزیراعظم عمران خان کی جیل ٹرائل کے خلاف درخواستوں پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے دفتر نے کاز لسٹ جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ جسٹس عامر فاروق نے ہفتے قبل جو فیصلہ محفوظ کیا تھا وہ پیر کو سنایا جائے گا۔
عمران خان کے وکلا نے کیس کی سماعت کھلی عدالت کے بجائے اڈیالہ جیل میں کرنے کے نوٹیفکیشن کو چیلنج کیا تھا۔
وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) نے اسلام آباد ہائی کورٹ کو بتایا تھا کہ ٹرائل کھلی عدالت میں ہونے سے پاکستان کے سفارتی تعلقات کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔
پراسیکیوٹر نے عدالت کو یہ بھی بتایا تھا کہ سائفر ایک انتہائی خفیہ دستاویز ہے جس کے مندرجات کو عوام کے سامنے ظاہر نہیں کیا جاسکتا۔
ایف آئی اے نے چالان میں آفیشل سیکریٹس ایکٹ کی دفعہ 5 اور 9 کا اطلاق کیا جس کے تحت ثابت ہونے پر سزائے موت یا دو سے 14 سال قید کی سزا ہوسکتی ہے۔
چالان کے مطابق چیئرمین پی ٹی آئی نے سائفر اپنے پاس رکھ کر آفیشل سیکریٹس ایکٹ کی خلاف ورزی کی۔ ذرائع کے مطابق چالان میں کہا گیا ہے کہ سائفر کی ایک کاپی خان کے پاس پہنچی لیکن اسے کبھی واپس نہیں کیا گیا۔
اس کیس کی اب تک کی تمام کارروائی جیل کے اندر ہوئی ہے اور سماعت کے دوران صرف عمران خان کے وکلاء کو موجود رہنے کی اجازت ہے۔
میڈیا کے ممبروں کے ساتھ ساتھ خان کے اہل خانہ یا پارٹی عہدیداروں کو مقدمے کی سماعت دیکھنے کی اجازت نہیں دی گئی ہے۔
اگرچہ عمران کو ابتدائی طور پر 5 اگست کو توشہ خانہ کیس میں گرفتار کیا گیا تھا لیکن بعد میں اس معاملے میں عمران کو جیل کے اندر سے گرفتار کیا گیا تھا۔ اس کے بعد سے انہیں کسی بھی عدالت کی سماعت میں نہیں لایا گیا ہے۔
