وزیر اعظم شہباز شریف نے بلوچستان کے لئے 34 ارب روپے فوری طور پر جاری کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ ملک کی ترقی صوبے کی ترقی سے جڑی ہوئی ہے۔
یہ حکم بلوچستان عوامی پارٹی کے رہنماؤں کی وزیراعظم سے ملاقات کے بعد جاری کیا گیا، انہوں نے بلوچستان کے تحفظات دور کرنے کے عزم کا اعادہ کیا۔
وزیراعظم نے کہا کہ بی اے پی مرکز میں مضبوط اتحادی شراکت دار ہے، بلوچستان کی خوشحالی حکومت کی اولین ترجیح ہے۔
اس سے قبل وزیراعظم نواز شریف نے بلوچستان عوامی پارٹی (بی اے پی) کے ترقیاتی منصوبوں اور صوبے کو درپیش مسائل کے حوالے سے تحفظات دور کرنے کے لیے کمیٹی تشکیل دی تھی۔
چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کی سربراہی میں بی اے پی کے وفد نے وزیراعظم سے ملاقات کی۔
کمیٹی میں چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی، خالد حسین مگسی، مولانا عبدالغفور حیدری، آغا حسن بلوچ، اسحاق ڈار، احسن اقبال، ڈاکٹر مصدق ملک، اعظم نذیر تارڑ اور منظور کاکڑ شامل ہوں گے۔
وزیر اعظم نے کمیٹی کو تفصیلی مشاورت کرنے اور ایک ہفتے کے اندر رپورٹ پیش کرنے کا ٹاسک دیا۔
اجلاس پیر کو ہوگا اور اس کی سفارشات کو اگلے سال کے وفاقی بجٹ میں شامل کیا جائے گا، وزیراعلیٰ بلوچستان نے بجٹ کی کارروائی کے بائیکاٹ کا فیصلہ بھی واپس لے لیا۔
اجلاس میں بی اے پی نے بجٹ اجلاس میں حصہ لینے اور حکومت کی مکمل حمایت کا فیصلہ کیا۔
وزیر اعظم نے کہا کہ ایک اہم اتحادی شراکت دار ہونے کے ناطے بی اے پی نے حکومت کی ہر فیصلہ سازی میں کلیدی کردار ادا کیا۔
انہوں نے کہا کہ بلوچستان کی ترقی بی اے پی کے تعاون کے بغیر نہیں ہو سکتی اور ملک کی ترقی صوبے کی ترقی سے جڑی ہوئی ہے۔
چیئرمین سینیٹ نے بلوچستان کی ترقی کے لئے خصوصی اقدامات اور گہری دلچسپی پر وزیراعظم کی تعریف کی۔
اجلاس میں وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ، بی اے پی کے پارلیمانی لیڈر خالد مگسی اور سینیٹر نصیب اللہ بازئی نے بھی شرکت کی۔
